Aala hazrat per amman ayesha ki jhooti ghustakhi ka jawab

آپ کی منطق بے جا اورغیرضروری استدلال سے متاثر جو ہونگے سو ہونگے؛ میں نہیں ہونے والا۔ مجھے فرقہ پرستی میں دلچسپی نہیں اور رضا خان رحمتہ اللہ علیہ سے عقیدت محض ان کی وفور عشق میں ڈوبی شاعری کی حد تک ہی ہے۔ ان کے اشعار سنتے وقت جو اثرات جسم و روح پر نمودار ہوتے ہیں انہیں سمجھنے کے لیے بھی بغض و عناد سے گلوخلاصی عین ناگزیر ہے ۔ ویسے ہنسی تو مجھے اب بھی آرہی ہے کہ آپ لوگ وہی لکیر کے فقیر ہیں ۔ محترم مصطفی جان رحمت پہ لاکھوں سلام کا کلام سنا تو ہوگا نا۔۔۔وہ الگ بات کہ سنتے ہی کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہونگے ۔ اسی کلام کا ایک شعر ہے جوآپ لوگ عصمت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہہ سے معاذاللہ نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کو بےخب۔۔۔۔۔میں اگلی سطورلکھنےسے قاصر ہوں اور آپکی تفاسیراس کذب مجرمانہ سے بھری پڑی ہیں۔ انہی کے متعلق احمد رضاخان رحمتہ اللہ علیہ کے اشعار ملاحظہ کیجے اور اپنی آنکھوں سے جہالت کی تیرگی کے نقش مٹا پھینکیں ۔۔۔ سنیں!!
اہل اسلام کی مادران شفیق
بانوان طہارت پہ لاکھوں سلام
یعنی ہے سورہ نور جن کی گواہ
ان کی پر نور صورت پہ لاکھوں سلام
اگر غور کریں تو آپ کے متعصب حضرات کے منہ پر یہ ایک بھرپور طمانچہ ہے آپ کے علم میں یقینی طور پر ہوگا کہ سورہ نور کن کی عصمت میں اتری ہے۔ اگر نہیں معلوم تو بتاتا چلوں کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری زوجہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہہ کی عزت و آبرو کو قیامت تک کے لیے درخشندہ کرنے کو ان کی شان میں اتری۔ جن کی طہارت کا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین تھا مگر کچھ حکمتوں کے تحت آشکار نہ کیا اور وحی کا انتظار فرمایا۔۔۔اب یہاں جو شخص ان کا نام اتنی عزت سے لے رہا ہے۔ ان کی آبرو کی گواہی دینے والی سورت کی توصیف رقم کررہا ہے؛ انہیں ماں کہہ رہا ہے آگے چل کر ایسا بھی لکھ سکتا ہے کسی احمق؛ جاہل؛ متعصب اور پلید شخص کے ذہن میں ہی ایسی منفی اور تخریبی سوچ پنپ سکتی ہے۔ میں نے تو اپنی طرف سے سیدھے سادھے الفاظ میں ثابت کردیا کہ وہ ایسے اشعار ہرگز نہیں لکھ سکتے اب آگے فہم و ادراک رکھنے والا شخص ہی اس حقیقت کو جان سکتا ہے مگر معذرت چاہوں گا اس کے لیے آپ کو تعصب کا چشمہ اتار پھینکنا ہوگا جو کہ بظاہر تو ازحد مشکل نظر آتا ہے
)جواب ضرور دیجیے گا؛ اگر بن پڑے تو!!ویسے جہالت آپ کا طرہ امتیاز بھی ہے۔ اور ہاں ایک اور بات بھی یاد رکھو تاریخ نے کس کا نام بلند ؛ اونچا؛ درخشاں رکھا ہے؛ کس کےخوبصورت کلام مدحت سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے فضاکو مسحور کرتے رہتے ہیں۔ نہیں بدبختو نہیں۔۔۔یہ سعادت ایسے ذلیلوں کو نہیں عشاق کو ملتی ہے۔۔۔۔عشاق کو۔۔۔تم بکتے رہو۔۔۔سگ آوارہ بھونکتے رہتے ہیں اور قافلے گزر جاتے ہیں۔۔۔دیکھو ان کا نام خدا نے کتنا بلند کیااور تمہارے کسی بھونکنے والے؛ کسی اعتراض لگانے والے کی کتے کی اوقات بھی نہیں۔۔۔سب مر کر مٹی میں خاک۔۔۔

0 comments:

Post a Comment