Hadeeth Sharif

اور حضرت جندب قسری راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے صبح کی نماز پرھی وہ (دنیا و آخرت میں) اللہ تعالیٰ کے عہد و امان میں ہے لہٰذا ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنے عہد میں کچھ مواخذہ کرے کیونکہ جس سے اس نے عہد و امان میں مواخذہ کیا تو (اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ) کہ اسے پکڑ کر دوزخ کی آگ میں اوندھے منہ ڈال دے گا۔ (صحیح مسلم) اور مصابیح کے بعض نسخوں میں قسری کے بجائے قشیری ہے۔"

فائدہ:
مطلب یہ ہے کہ جس آدمی نے صبح کی نماز پڑھ لی وہ اللہ تعالیٰ کے عہد و امان میں ہے لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس آدمی سے بدسلوکی کی نہ کریں، اس کو قتل نہ کریں۔ اس کا مال نہ چھینیں، اس کی غیبت نہ کریں اور اس کے بے آبروئی نہ کریں۔ اگر کسی آدمی نے اس کے ساتھ بد سلوکی یا اس کے ساتھ کوئی ایسا رویہ اختیار کیا جو اس کی جان و مال اور اس کی اابرو کے لیے نقصان دہ ہو تو اس کا مطلب ہوگا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے عہد و امان میں خلل ڈالا لہٰذا اللہ تعالیٰ ایسے آدمی سے سخت مواخذہ کرے گا اور جس بد نصیب سے اللہ تعالیٰ نے مواخذہ کیا اس کے لیے نجات کا کوئی ذریعہ نہ ہوگا۔
یا پھر " عہد و امان" سے مراد نماز ہے کہ صبح کی نماز پڑھنے سے اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت میں امن دینے کا وعدہ کر لیا ہے، لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ صبح کی نماز ہر گز قضا نہ کریں ورنہ ان کے اور پروردگار کے درمیان جو عہد ہے وہ ٹوٹ جائے گا جس پر اللہ تعالیٰ مواخذہ کرے گا اور اس کے مواخذے سے بچانے کی کوئی ہمت بھی نہیں کر سکتا۔

0 comments:

Post a Comment