Today's Hadess

اور حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر لوگوں کو اذان کہنے اور (نماز میں) پہلی صف میں کھرے ہونے کا ثواب معلوم ہو جائے اور بغیر قرعہ ڈالے انہیں یہ حاصل نہ ہو سکے تو وہ ضرور قرعہ ہی ڈالیں (یعنی اگر لوگ اذان دینے اور پہلی صف میں کھڑے ہونے کے لیے آپس میں نزاع کریں اور قرعہ ڈال کر دیکھیں کہ کس کا نام نکلتا ہے تو یہ مناسب ہے) اور اگر ظہر کی نماز کے لیے جلدی آنے کا ثوب جان لیں تو اس نماز میں دوڑتے ہوئے آیا کریں اور اگر عشاء و صبح کی نماز فضیلت معلوم ہو جائے اور (تو فوت نہ ہونے کی حالت میں بھی ان نمازوں کے لیے) سرین کے بل چل کر آئیں۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم


سرین کے بل چل کر آنے ، کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی پاؤں سے چلنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس نماز کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے اس طرح گھسٹتا ہو اآئے جس طرح ضعیف و معذور چل کر آتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment